Saturday, 4 April 2015


فیض کا کمال ھی یہی ھے کہ ان کی نظم کا آغاز چاھے کتنا دُکھی یا نا اُمیدی سے بھرا ھو , وھی نظم ایک اُمید دلاتے ھوئے اور ھمیشہ ایک Positive Note پر ختم ھوتی ھے۔
”اِس وقت تو یُوں لگتا هے“
اس وقت تو یوں لگتا هے
اب کچھ بھی نہیں هے
مہتاب نہ سورج
نہ اندھیرا نہ سویرا
آنکھوں کے دریچوں پہ
کسی حسن کی چلمن
اور دل کی پناهوں میں
کسی درد کا ڈیرا
ممکن هے کوئی وہم تھا
ممکن هے سنا هو
گلیوں میں کسی چاپ کا
اک آخری پھیرا
شاخوں میں خیالوں کے
گھنے پیڑ کی شاید
اب آ کے کرے گا
نہ کوئی خواب بسیرا
اک بَیر، نہ اک مہر
نہ اک ربط نہ رشتہ
تیرا کوئی اپنا
نہ پرایا ، کوئی میرا
مانا کہ یہ سنسان گھڑی
سخت کڑی هے
لیکن مرے دل !!
یہ تو فقط اک هی گھڑی هے
همت کرو جینے کو تو
اک عمر پڑی هے
”فیض احمد فیض“
میو هسپتال، لاہور
4، مارچ 82ء

No comments:

Post a Comment

8 psychological tricks in Urdu which will make your life easy || Top 8 psychology tricks

8 psychological tricks in Urdu which will make your life easy || Top 8 psychology tricks https://youtu.be/PnxGaJCLoQw ...