میر ہمیشہ تلاش معاش میں ہی سرگرداں رہے اور کبھی با فراغت زندگی بسر نہ ہوئی۔ ان حالات میں شگفتہ مزاجی تو دور کی بات بھرم قائم رکھنا ہی دو بھر ہو جاتا ہے۔ انہی مصائب کے دنوں میں میر کی بیٹی اپنی شادی کے کچھ ہی دنوں بعد انتقال کر گئی۔ میر حالات کی چکی میں پسنے والے کی طرح تڑپ اٹھے اور جنازے پر کھڑے ہو کر کہا
اب آیا خیال ______ اے آرام جاں اس نامرادی میں
کفن دینا تمہیں بھولے تھے ہم اسباب شادی میں
No comments:
Post a Comment