"قبریں"
کیسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
کیسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
جسم کی ٹھنڈی سی تاریک سیاہ قبر کے اندر
نہ کسی سانس کی آواز
نہ سسکی کوئی
نہ کوئی آہ
نہ جنبش
نہ آہٹ کوئی
ایسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
ان کو دفنانے کی ذحمت بھی اٹھانا نہیں پڑتی
ایسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
شاعر: گلزار
کیسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
کیسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
جسم کی ٹھنڈی سی تاریک سیاہ قبر کے اندر
نہ کسی سانس کی آواز
نہ سسکی کوئی
نہ کوئی آہ
نہ جنبش
نہ آہٹ کوئی
ایسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
ان کو دفنانے کی ذحمت بھی اٹھانا نہیں پڑتی
ایسے چپ چاپ ہی مر جاتے ہیں کچھ لوگ یہاں
شاعر: گلزار
No comments:
Post a Comment