عزیز سے عزیز ترین رشتہ بھی بھوک کے اس احساس کو مٹا نہی سکتا...... ہم اپنے آس پاس روز کیسے کیسے دلداروں کو جان سے زیادہ عزیز رشتوں کو خود سے جدا ہوتا اور مرتا ہوا دیکھتے ہیں۔ ان سے جڑے بے بس انسان جو اس لمحے خود کو بھی مٹتا محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔۔جن کی بھوک پیاس سب ختم ہو چکی ہوتی ہے، جنہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس بے جان جسم کے ساتھ ان کا لاشہ بھی قبر میں ُتار دیا گیا ہے اور وہ اب کبھی اس جیتی جاگتی دنیا کے ساتھ چل نہی پائیں گے- جن کا ہر احساس اُس لمحے مٹی ہو چکا ہوتا ہے۔۔۔ لیکن 24 یا 48 گھنٹوں کی مختصر مدت کے بعد یہ معدہ انسان کواس کی کم ظرفی، بے بسی اور مجبوری کا احسان دلانے کے لیے جاگ اُٹھتا ہے،،،،،، بھوگ اسے ستانے لگتی ہے........!!"
ہاشم ندیم کے ناول "خدا اور محبت" سے اقتباس
No comments:
Post a Comment