چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ھم دونوں
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے
نہ ظاہر ھو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے
تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ھیں
مرے ھمراہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمہارے ساتھ بھی گزری ھوئی راتوں کے سائے ھیں
تعارف روگ بن جائے تو ا س کا بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کا توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نھ ھوممکن
اسے ایک خوبصورت موڑ دیکر چھوڑنا اچھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ھم دونوں
"ساحر لدھیانوی"
No comments:
Post a Comment