Thursday, 21 August 2014





حریت میں ملازمت کے بیان میں رضا علی عابدی صاحب نے اپنے ساتھی عنایت اللہ کا ذکر کیا ہے جو اخبار کو پریس میں بھیجنے سے قبل ہمیشہ کہا کرتے تھے ۔: ’’ اس میں شک ڈالو‘‘۔۔مطلب یہ کہ اچھی طرح دیکھ لو کہ کہیں کوئی غلطی تو نہیں۔
بقول رضا علی عابدی ، ’ وہ کم بخت ہمیشہ نکلتی تھی۔‘

اسی ضمن میں لکھتے ہیں:

’’ایک بار میں اخبار پر آخری نظر ڈال رہا تھا ، دیکھا کہ ایک چھوٹی سی خبر پر سرخی لگی ہے جس میں لکھا ہے "علامہ رشید شرابی علیل ہیں" ، ‘رشید ترابی کے نام کا یہ حشر پہلے تو کاتب نے کیا، پھر پروف ریڈر نے کیا۔

ایک مرتبہ ایک اور سانحہ ہوتے ہوتے رہ گیا ، رات پوری طرح ڈھل چکی تھی ، آنکھیں منتظر تھیں کہ کام ختم ہو او ر گھر جائیں، آخری دو صفحات پر کڑی نظر ڈالی جارہی تھی، سرخی لگی تھی: "صدر ایوب غلیل ہوگئے۔"
اگر یہ خبر یونہی چھپ جاتی تو میں اپنی زندگی کا آخری مصرعہ کہتا:
"ایک ُغلہ میرے سینے پہ مارا کہ ہائے ہائے "

رضا علی عابدی نے مصطفی زیدی کے ساتھ نیم مردہ حالت میں پائی جانے والی خاتون شہناز کا احوال بھی اپنے دلچسپ انداز میں لکھا ہے۔ واقعہ یوں ہوا کہ پہلے یہ خبر بطور ایک چھوٹی خبر موصول ہوئی کہ ایک سرکاری افسر نے خودکشی کرلی ہے، جب خبر پھیلی کہ متوفی مصطفی زیدی ہیں تو تمام اخبارات اس خبر کی تفصیل کے پیچھے پڑ گئے اور بقول عابدی صاحب ایسی ایسی داستانیں نکال کر لائے کہ مصطفی زیدی اگر اس وقت بچ جاتے تو اب مرجاتے۔ عدالت میں "حریت" کے فوٹو گرافر نے شہناز گل کی ایک قد آدم تصویر کھینچ لی۔ رضا علی عابدی بیان کرتے ہیں کہ اس واقعے کے کافی عرصے کے بعد افتخار عارف نے ایک تقریب میں شہناز گل سے کہا کہ ’ابھی تو آپ پر دس بیس شاعر اور قربان ہوسکتے ہیں۔‘ —

No comments:

Post a Comment

8 psychological tricks in Urdu which will make your life easy || Top 8 psychology tricks

8 psychological tricks in Urdu which will make your life easy || Top 8 psychology tricks https://youtu.be/PnxGaJCLoQw ...