ادا جعفری 22 اگست 1924ء کو بدایوں میں پیدا ہوئیں۔ آپ کا اصل نام عزیز جہاں ہے۔ ادا تین سال کی تھیں جب انکے والد مولوی بدرالحسن کا انتقال ہو گیا جس کے بعد انکی پرورش اپنے ننھیال میں ہوئی۔
ادا جعفری نے تیرہ برس کی عمر میں ہی شاعری شروع کر دی تھی اور وہ ادا بدایونی کے نام سے شعر کہتی تھیں۔ اُس وقت ادبی رسالوں میں ان کا کلام شائع ہونا شروع ہوگیا تھا۔ آپ کی شادی 1947ء میں نور الحسن جعفری سے انجام پائی جس کے بعد ادا جعفری کے نام سے لکھنے لگیں۔ ادا جعفری اختر شیرانی اور اثر لکھنوی سے اصلاح لیتی رہیں ۔
ادا جعفری کے شعری سفر کا باقاعدہ آغاز ترقی پسند تحریک کے عروج کے وقت ہوا اور وہ کم و بیش پچاس سال سے شعر کہہ رہی ہیں۔ انکا شمار موجودہ دور کے صفِ اول کے معتبر شعراء میں ہوتا ہے۔ انکی شاعری میں شعورِ حیات اور دل آویزی، حرف و صورت کی شگفتگی اور فکر و خیال کی تازگی موجود ہے۔
ادا صاحبہ کے مجموعہ ہائے کلام میں "شہرِ درد، میں ساز ڈھونڈتی رہی اور غزالاں تم تو واقف ہو" شامل ہیں۔ اُنکی کلیات کا مجموعہ "موسم موسم" کے نام سے 2002ء میں شائع ہوا۔ انہوں نے اپنی خود نوشت "جو رہی بے خبری رہی" کے نام سے تحریر کی۔ ادا جعفری نے جاپانی صنفِ سخن ہائیکو پر بھی طبع آزمائی کی ہے۔ " سازِ سخن بہانہ ہے" ان کی ہائیکو کا مجموعہ ہے۔
ان کے شعری مجموعے "شہر ِدرد" کو 1968ء میں آدم جی ایوارڈ ملا۔ 1991ء میں حکومتِ پاکستان نے ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغۂ امتیاز سے نوازا۔ ادا جعفری کراچی میں مقیم ہیں۔
No comments:
Post a Comment