بے وارث لمحوں کے مقتل میں
مجھے ٹھیک سے یاد نہیں کہ مَیں نے پہلا شعر کب کہا تھا۔ (یہ بہت پہلے کی بات ہے)۔ مجھے تو یہ بھی یاد نہیں کہ میں پہلا "سچ" کب بولا تھا؟ (یہ بھی شاید بہت پرانا قصّہ ہے)۔ پہلا شعر اور پہلا سچ کون یاد رکھتا ہے؟۔ اور اتنی دُور پیچھے مُڑ کر دیکھنے کی ضرورت بھی کیا ہے؟ اُدھر کون سی روشنی ہے۔ گھُپ اندھیرے کی ریت پر ہانپتے ہوئے چند بے وارث لمحے۔ پچھتاوے کی زد میں جانے کب اور کہاں کھو گئے۔؟
مجھے ٹھیک سے یاد نہیں۔ کچھ بھی تو یاد نہیں
"ماضی" بھی تو کتنا بخیل ہے۔ کبھی کبھی تو حافظے کی غربت کو نچوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اور پھر اندھے کنویں کی طرح کچھ بھی تو نہیں اگلتا۔ اپنے اندر جھانکنے والوں سے پوری بینائی وصول کرتا ہے۔ بِیتے دنوں کے اُس گھُپ اندھیرے میں بھی کیا کچھ تھا۔
No comments:
Post a Comment